کتاب پالیسیاں اور ضوابط

سیکشن 600 - تدریس

عنوان ضابطہ - سینیئر ٹرپ اور پروم

کوڈ 1-640

حیثیت فعال

اختیار کردہ 12 جون، 2019

تدریس

ضابطہ 1-640

سینیئر ٹرپ اور پروم

  1. سینیئر کلاس ٹرپ اور جونیئر-سینیئر پروم ایک طالبعلم/طالبہ کی زندگی میں بہت زیادہ چاہے جانے کی جھلکیوں کی صورت میں دیکھے جاتے ہیں۔ طلباء اور سٹاف کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ محفوظ اور بامقصد ہونے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ ان مواقعوں کو بڑھائیں۔
  2. سینیئر کلاس ٹرپ

    ہائی سکول پرنسپل درج ذیل شرائط کے تحت "سینیئر کلاس ٹرپ" کی اجازت دے سکتے ہیں:
    1. سینئر کلاس کے اراکین اور ان کے اساتذہ اور والد یا والدہ کے شیپرون کی تعداد کو محدود کرنا۔ اس سرگرمی کے لیے سینئر وہ طلباء ہیں جو موجودہ تعلیمی سال میں گریجویٹ ہونے کے متوقع ہیں بشمول سمر گریجویٹ۔
    2. لاگت سینئر کلاس کے دستیاب فنڈ تک محدود ہو گی نیز مناسب انفرادی خرچہ۔
    3. پرنسپل منتخب جگہ تک اور سے سفر کے دوران طالبعلم/طالبہ کے طرز عمل اور تحفظ کی ذمہ داری کو یقینی بنائیں گے۔ پرنسپل ٹرپ پر مناسب نگرانی فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں۔
    4. کافی سٹاف اور والد یا والدہ شیپرون فراہم کیے جائیں گے اور اس کا تعین پرنسپل کریں گے۔ سفر کے لیے گاڑیاں یا تو سکول بس تا محدود ہوں گی اور/یا پبلک ٹرانسپورٹیشن ماسوائے ایسا استثنیٰ (مستثنات) جس کے لیے نجی آٹوموبائل (موبائلز)، ایئرپلینز، یا ٹرین کے استعمال کے لیے پرنسپل سے خصوصی منظوری لی جائے۔
    5. والد یا والدہ یا سرپرست کی تحریری اجازت درکار ہے۔
    6. پرنسپل (یا نامزد کردہ) ٹرپ سے پہلے طالبعلم/طالبہ کے طرز عمل کے لیے مناسب اصول تیار کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ ٹرپ سے پہلے طالبعلم/طالبہ کے طرز عمل کے اصولوں کا تعین کیا جائے گا۔ یہ اصول پرنس ولیئم کاؤنٹی پبلک سکولز (PWCS) کے "ضابطۂ اخلاق" کے علاوہ ہوں گے اور ٹرپ سے پہلے طلباء کے ساتھ دہرائے جائیں گے۔ اگر طالبعلم/طالبہ بد تمیزی کرتا/کرتی ہے تو اس کے خلاف مناسب تادیبی کاروائی کی جائے گی۔
    7. پرنسپل صاحبات غیر معمولی صورتحال میں کلاس ٹرپ کو ختم، منسوخ یا ملتوی کر سکتے ہیں۔ جب یہ فیصلہ زیر غور ہو گا تو پرنسپل صاحب کوئی حتمی قدم اٹھانے سے قبل ایسوسی ایٹ سپرنٹنڈنٹ برائے ہائی سکولز سے رابطہ کریں گے۔ غیر معمولی صورتحال میں درج ذیل مثالیں شامل ہیں:
      1. ٹرپ کی مالی ضروریات پوری کرنے کے لیے کلاس کے پاس کافی فنڈ نہیں؛
      2. بس ٹرانسپورٹیشن کی عدم دستیابی؛
      3. سینیئرز کی بڑی تعداد میں غیر مجاز حاضریوں جیسے "سینئر کے ضائع کرنے والے دن" میں شرکت؛ اور
      4. سفر کے ناگوار حالات۔
  3. جونیئر-سینئر کلاس پروم

    پرنسپل صاحبان درج ذیل شرائط کے تحت جونیئر-سینئر کلاس پروم کی اجازت دیں گے:
    1. جونیئر-سینئر کلاس، ان کے ساتھیوں، سٹاف اور والد یا والدہ بطور شیپرون کی تعداد کو محدود ہو گی۔
    2. پروم سے پہلے طالبعلم/طالبہ کے مناسب طرز عمل کی تیاری کی جائے گی اور انہیں طلباء کے ساتھ دہرایا جائے گا۔ ذمہ دارانہ تادیبی کاروائی کو نافذ کیا جائے گا اور مناسب سیکیورٹی اور تحفظ کے لیے دفعات بنائی جائیں گی۔
    3. جونیئر کلاس کو سپانسر کرنے والے اراکین اس بات کے لیے ووٹ دیں گے کہ آیا پروم کو سکول میں کرنا چاہیے یا نہیں۔
    4. پروم کا خرچہ صرف کلاس کے دستیاب خزانے اور مناسب انفرادی خرچہ تک محدود ہو گا۔ ہر جونیئر کلاس پرنسپل کی ہدایات کے تحت پروم کی مالی اخراجات، انعقاد، اور انتظام کی ذمہ دار ہو گی۔ پرنسپل صاحبان اور طلباء کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ طلباء کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے خرچہ کم از کم رکھیں۔
    5. عام طور پر، پروم جمعہ یا ہفتے کی رات کو رات 8 بجے سے صبح 1 بجے تک جاری رہتا ہے۔ والدین اور طلباء کو مطلع کیا جاتا ہے کہ سکول حکام کی ذمہ داری پروم کے اختتام پر ختم ہو جاتی ہے۔
    6. ہر ہائی سکول کے اخراجات کا تعین پرنسپل اور سپرنٹنڈنٹ (یا نامزد) کریں گے۔
  1. ہائی سکول کے پرنسپل صاحبان غیر معمولی صورتحال میں پروم کو ختم، منسوخ یا ملتوی کر سکتے ہیں۔ جب یہ فیصلہ زیرغور ہو گا تو پرنسپل صاحب کوئی حتمی قدم اٹھانے سے قبل ایسوسی ایٹ سپرنٹنڈنٹ برائے ہائی سکولز سے رابطہ کریں گے۔ غیر معمولی صورتحال میں درج ذیل مثالیں شامل ہیں:
  1. متوقع اخراجات کو پورا کرنے کے لیے کلاس کے دستیاب فنڈز کافی نہیں ہیں؛
  2. پروم کے انعقاد والی جگہ پر عوامی اضطراب، بدامنی، قدرتی آفات، وغیرہ؛ اور
  3. کلاس آفیسر/اراکین کا مناسب منصوبہ بندی کی ضروریات کو پورا کرنے، سٹاف سے تعاون، اور مناسب مربوط کوششوں میں ناکامی۔

ایسوسی ایٹ سپرنٹنڈنٹ برائے ہائی سکول اور ایسوسی ایٹ سپرنٹنڈنٹ برائے طالبعلم/طالبہ اور پروفیشنل لرننگ (یا نامزد) اس ضابطے کو نافذ کرنے اور اس کی نگرانی کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

اس ضابطے اور متعلقہ پالیسیوں کا کم از کم پانچ سالوں میں جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت کے مطابق دہرایا جائے گا۔