کتاب: پالیسیاں اور ضوابط
سیکشن: 700 - طلباء
عنوان: ضابطہ - سٹوڈنٹ منیجمنٹ و آلٹرنیٹو پروگرامز ڈیپارٹمنٹ (SMAPD)
کوڈ: 1-747
حیثیت: فعال
اختیار کردہ: 26 اپریل، 2017
آخری مرتبہ دہرایا گیا: 18 جولائی، 2023
پرانی دہرائی گئی تاریخیں: 4 مارچ، 2020

طلباء

ضابطہ 1-747

سٹوڈنٹ منیجمنٹ و آلٹرنیٹو پروگرامز ڈیپارٹمنٹ (SMAPD)

یہ ضابطہ سٹوڈنٹ کے نظم و ضبط کے بارے میں سٹوڈنٹ منیجمنٹ و الٹرنیٹو پروگرامز (SMAPD) کے کیے گئے عمل اور طریقہ کار کی نگرانی کرتا ہے۔

  1. طویل المدت معطلی اور اخراج کے طریقہ کار
    1. SMAPD سماعت شروع کرنے کا عمل

      جیسا کہ ضابطہ 1-744، "طلباء کی قلیل المدت معطلی" میں فراہم کیا گیا ہے، اس صورت میں جب پرنسپل (یا نامزد شخص سٹوڈنٹ کو قلیل مدتی معطلی کے علاوہ تادیبی کاروائی کے لیے SMAPD کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کرتا ہے، جس میں طویل المدت معطلی یا اخراج، شامل ہے، سکول کے عملے کو ریفرل پیکٹ جمع کرانا چاہیے اور سٹوڈنٹ کی سکول سے باہر معطلی کے تیسرے کاروباری دن کے اختتام تک مناسب کاروائی کی سماعت کا شیڈول بنانا چاہیے۔
    2. معذور طلباء

      معذور طلباء کا نظم و ضبط ضابطہ 2-745 "معذور طلباء کا نظم و ضبط" کے تقاضوں پر عمل کرے گا۔ سکول SMAPD کی سماعت سے قبل انفرادی افراد کے ساتھ معذوری ایکٹ (IDEA) یا سیکشن 504 کے تحت خدمات حاصل کرنے والے معذور طلباء کے لیے طرز عمل کے تعین کے جائزے (MDR) کا انعقاد کریں گے۔ اگر MDR سے یہ پتہ چلے کہ واقعہ سٹوڈنٹ کی معذوری کی وجہ سے ہے تو سٹوڈنٹ کو مزید انضباطی کاروائی کے لئے OSMAP نہیں بھیجا جائے گا۔ اگر ایک سٹوڈنٹ جس کو مزید تادیبی کاروائی کے لیے SMAPD کے پاس بھیجا گیا ہے وہ خصوصی تعلیمی خدمات کے لیے تشخیص اور اہلیت کے تعین سے گزر رہا ہے، قطع نظر اس کے کہ تشخیص مبینہ بدسلوکی سے پہلے یا اس کے بعد شروع کی گئی، SMAPD کا تادیبی عمل، SMAPD یا سکول بورڈ کے حتمی نتیجہ تک جاری رہے گا۔ تاہم، SMAPD اس اطلاع پر تادیبی کاروائی روک دے گا کہ IEP ٹیم نے سٹوڈنٹ کی معذوری یا مشتبہ معذوری کو سٹوڈنٹ کے طرز عمل کا سبب پایا ہے۔
    3. SMAPD کا سماعتی طریقۂ کار
      1. سٹوڈنٹ SMAPD کے سماعتی افسر کے ساتھ باضابطہ سماعت کرے گا، جو سپرنٹنڈنٹ کا نامزد کردہ ہے۔ سماعت سے پہلے، SMAPD سٹوڈنٹ اور والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) کو بذریعہ مصدقہ اور معمول کی ڈاک کے ذریعے سماعت کی تاریخ، وقت اور مقام سے آگاہ کرے گا؛ اور یہ کہ سٹوڈنٹ کو ثبوت پیش کرنے کا موقع لے گا اور نظم و ضبط کی خلاف ورزیوں کے جواب میں الزامات کی وضاحت کر سکتا ہے؛ اور طالبعلم/طالبہ کو والد والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) اور/یا وکیل کو SMAPD کی باضابطہ سماعت میں لانے کا حق حاصل ہے۔ طالبعلم/طالبہ اور والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) کو حق ہے کہ وہ سماعت میں گواہان کو بھی لا سکتے ہیں۔ تاہم، گواہان کو گواہی دینے کے علاوہ سماعتی کمرے میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان)، باضابطہ سماعت میں استعمال ہونے والے دستاویزات کی نقل، سماعت سے دو تعلیمی دن قبل SMAPD کے دفتر سے حاصل کر سکتے ہیں۔
      2. ایسی صورت میں جب طالبعلم/طالبہ، والد یا والدہ (والدین)، یا سرپرست (سرپرستان) سماعت میں پیش ہونے کے حق سے دستبردار ہوتے ہیں یا SMAPD کی سماعت میں حاضر ہونے میں ناکام ہوتے ہیں، سماعت کی کارروائی ان کی غیر موجودگی میں ہو گی اور فیصلہ سکول انتظامیہ/ نامزد کی طرف سے پیش کردہ کسی بھی دستاویزی ثبوت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ خاندان میں کسی فرد کی موت، سٹوڈنٹ کا ہسپتال میں داخل ہونا یا دیگر تخفیفی حالات کی وجہ سے ہی SMAPD سماعت کو دوبارہ شیڈول کرنے پر غور کرے گا، جسے ڈائریکٹر برائے سٹوڈنٹ منیجمنٹ و آلٹرنیٹو پروگرامز نے منظور کیا ہے۔
      3. SMAPD کی سماعت 45 منٹ تک محدود ہو گی۔ سکول سٹاف واقعے سے متعلق ثبوت پیش کرے گا۔ طالبعلم/طالبہ، اس کے والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) یا وکیل کے پاس سکول سٹاف یا دیگر گواہان سے سوالات پوچھنے اور طالبعلم/طالبہ کی طرف ثبوت پیش کرنے کا موقع ہو گا۔ طالبعلم/طالبہ، والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان)، وکیل اور گواہان وہی دلیل یا ثبوت دوبارہ پیش نہیں کر سکتے۔ پھر سماعتی افسر کسی گواہ، بشمول سکول سٹاف، طالبعلم/طالبہ اور طالبعلم/طالبہ کے والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔ SMAPD سماعتی افسر گواہان کی تعداد محدود کر سکتا ہے تاکہ سماعت کو لمبا ہونے سےبچانے کے لیے دہرائے گئے یا غیر متعلقہ گواہوں سے بچا جا سکے۔ طلباء کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ کرداری ثبوت تحریری شکل میں فراہم کریں۔
      4. تمام فریقین، بشمول اٹارنی اور وکیل، مہذب رہیں گے اور ذاتی حملوں یا دیگر نامناسب طرز عمل سے باز رہیں۔ سماعتی افسر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ ان افراد کو باہر نکال دے جو نامناسب طرز عمل میں ملوث ہوں یا سماعت میں خلل کا سبب بنیں۔ قانون سکول ڈویژن کو مجبور نہیں کرتا کہ ماسوائے محدود حالات کے اٹارنی یا وکیلوں کو سماعت میں شریک کی اجازت دی جائے۔
      5. تمام سماعتوں کی آڈیو ریکارڈ کی جاتی ہے۔ سماعت کے بعد، والد یا والدہ (والدین) (سرپرستان) SMAPD میں آڈیو ریکارڈنگ سننے کیلیئے وقت لے سکتے ہیں۔ تاہم، والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) سماعت کے دوران خود ریکارڈنگ نہیں کر سکتے۔
      6. باضابطہ سماعت کے بعد SMAPD کے سماعتی افسر کا فیصلہ بغیر کسی معقول وجہ کے جاری کیا جائے گا۔ SMAPD اپنے فیصلے کا خط سٹوڈنٹ اور/یا والد یا والدہ(والدین)/سرپرست(سرپرستان) کو مصدقہ اور معمول کی ڈاک کے ذریعے اس پتے پر بھیجے گا جو سٹوڈنٹ کے ہنگامی صورت حال میں رابطہ معلومات پر موجود ہے۔ تاہم، یہ سٹوڈنٹ اور والد یا والدہ(والدین)/سرپرست(سرپرستان) کی ذمہ داری ہے کہ وہ پتے میں کسی تبدیلی کی صورت میں SMAPD کو فوری طور پر مطلع کرے اور SMAPD کے فیصلے کا خط فوری طور پر حاصل کریں کیونکہ SMAPD کی فیصلہ پر اپیل لازمی طور پر فیصلے کے خط کی تاریخ کے 10 تقویمی دنوں کے اندر اندر جمع ہو جانی چاہیے۔ طالبعلم/طالبہ اور/یا والد یا والدہ (والدین)/ سرپرست (سرپرستان) جاری ہونے کی تاریخ پر فیصلے کے خط کی نقل SMAPD سے خود لے کر حاصل کر سکتے ہیں یا درخواست کر سکتے ہیں کہ خط انہیں بذریعہ فیکس یا ای میل بھیجا جائے۔ اگر والد والدہ یا قانونی سرپرست درخواست کریں گے فیصلے کا خط اہنیں بذریعہ ای میل یا فیکس کے بھیجا جائے تو پھر مصدقہ خط نہیں بھیجا جائے گا۔ تاہم، خط بذریعہ معمول کی ڈاک سے بھیجا جائے گا۔
      7. اپیل نہ ہونے کی صورت میں، SMAPD کے سماعتی افسر کی طرف سے اخراج کی سفارش اور تحریر طور پر سکول بورڈ کی انضباطی کمیٹی یا پورے سکول بورڈ کے سامنے بند سیشن میں منظوری یا نامنظوری کیلیئے تحریری طور پر پیش کیا جائے گا۔
      8. عمومی تعلیم کے طلباء کے لیے، کسی تادیبی کاروائی کے نتیجے سے قبل، مختلف ذرائع سے تعلیمی خدمات فراہم کی جائیں گی جن میں ورک پیکٹ، آن لائن تدریس وغیرہ شامل ہیں مگر ان تک محدود نہیں

        جب تادیبی کاروائی کا نتیجہ نکل آئے، طلباء کو کمیونٹی کی بنیاد پر تدریس، کوئی متبادل تعلیمی پروگرام، یا ایک روایتی سکول جہاں تعلیمی خدمات جاری رہیں، کے لیے ریفر کیا جا سکتا ہے۔ SMAPD کو یہ تعین کرنے کا اختیار حاصل ہے کہ سٹوڈنٹ کو کون سے تقرری، تعلیمی خدمات، یا دیگر متبادل پروگرام، اگر کوئی ہیں، فراہم کیے جائیں گے۔

        معذور طلباء کے لیے، کسی بھی تادیبی کاروائی کے نتائج سے پہلے، تعلیمی خدمات فراہم کی جائیں گی جیسا کہ IEP ٹیم کے ذریعے طے کیا گیا ہے۔ ایک بار تادیبی نتیجہ کا تعین ہو جانے کے بعد، IEP ٹیم سٹوڈنٹ کے داخلے کا تعین کرے گی اور یہ کہ تعلیمی خدمات SMAPD کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے مطابق کیسے فراہم کی جاتی ہیں۔
    4. معائدے کا خط
      1. سماعت کے متبادل کے طور پر، سماعتی افسر SMAPD کے پاس اختیار ہے کہ وہ سٹوڈنٹ اور والد یا والدہ(والدین)/سرپرست(سرپرستان) کے ساتھ ایک معاہدہ کرے، جہاں سٹوڈنٹ اور والد یا والدہ(والدین)/سرپرست(سرپرستان) قبول کریں گے اور تادیبی کاروائی کے خلاف اپیل سے دستبردار ہو جائیں گے اور SMAPD کی تمام شرائط (غیر روایتی تعلیمی داخلہ، طرز عمل کا معاہدہ، وغیرہ) سفارشات قبول کریں گے۔ معاہدے کا خط پابند اور حتمی ہو گا، اور اس کے خلاف کوئی اپیل نہیں ہو سکتی۔
      2. اگر طالبعلم/طالبہ کو معاہدے کا خط دیا جاتا ہے اور معاہدے کا خط قبول کرتا/کرتی ہے اور وہ خط میں موجود متعلقہ تاریخ تک ایک یا زیادہ شرائط کو پورا نہیں کرتا/کرتی تو طالبعلم/طالبہ معاہدے کے خط کی خلاف ورزی کرتا/کرتی ہے۔
      3. اگر معاہدے کے خط کے نتیجے میں سٹوڈنٹ ایک "آزمائشی سٹوڈنٹ" ہے، اور اسے سکول میں طرزعمل کے معاہدے پر رکھا جاتا ہے، اگر سٹوڈنٹ "ضابطہ اخلاق" کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی ایسا جرم کرتا ہے جس کا نتیجہ سکول سے باہر معطلی ہے تو اسے معاہدے کے خط کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا۔ ان حالات میں، سٹوڈنٹ کو پانچ دنوں کے لئے سکول سے معطل کر دیا جائے گا اور SMAPD خلاف ورزی کی سماعت منعقد ہو گی۔ سکول کی حدود سے باہر معطلی کے پانچ دنوں میں ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ خلاف ورزی کی سماعت ہو سکے۔

اگر کسی وجہ سے اس ضابطے کا کوئی حصّہ، سیکشن، چھوٹا سیکشن، جملہ، فقرہ یا جملہ غیر قانونی یا غلط تصور کیا جاتا ہے یا قانون کی خلاف ورزی ہے تو یہ اعلان اس ضابطے کے کسی دوسرے حصّے کی توثیق پر اثرانداز نہیں ہو گا، یہ سکول بورڈ کے اس مقصد کا اظہار ہے کہ ہر شعبہ آزاد ہے اور قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ شدت نافذ کی جاتی ہے۔

ایسوسی ایٹ سپرنٹنڈنٹ برائے سٹوڈنٹ سروسز اور پوسٹ سیکنڈری سکسیس (یا نامزد شخص) اس ضابطے کے نفاذ اور نگرانی کے لیے ذمہ دار ہے۔

اس ضابطے اور کسی متعلقہ پالیسی کا کم از کم پانچ سالوں میں جائزہ لیا جائے گا اور ضرورت کے مطابق دہرایا جائے گا۔